عمران اعوان ۔۔۔ ایک طوفان آنے والا ہے

ایک طوفان آنے والا ہے
وقت الٹا گھمانے والا ہے

یہ جو صحرا دکھائی دیتا ہے
اک سمندر پرانے والا ہے

پھر سے بدلیں گے زاویے سارے
اتنا بھونچال آنے والا ہے

چھوڑ دو کشتیاں سمندر میں
پانی بستی میں جانے والا ہے

یہ جو پنچھی بکھر گئے سارے
آسماں کچھ گرانے والا ہے

مجھ کو معلوم ہے پس پردا
کون فتویٰ لگانے والا ہے

اتنا خاموش وہ نہیں رہتا
کچھ تو سازش رچانے والا ہے

جس کو آنکھوں کا نور سمجھا تھا
وہ مرا گھر جلانے والا ہے

Related posts

Leave a Comment